سعد حسین رضوی

سعد حسین (پیدائش، 1994ء) علامہ خادم حسین رضوی کے بیٹے ہیں۔[1] اور علامہ خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد ان کی سیاسی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے امیر بنائے گئے۔ علامہ خادم حسین رضوی کی وفات کے بعد ان کی جماعت کی اٹھارہ رکنی شوریٰ نے اُن کے بیٹے علامہ حافظ سعد حسین رضوی کو تحریک لبیک کا نیا سربراہ مقرر کیا جس کا اعلان جماعت کے مرکزی نائب امیر پیر سید ظہیر الحسن شاہ بخاری نے جنازے کے موقع پر کیا۔[2][3][4]
لاہور میں علامہ حافظ خادم حسین رضوی کے جنازے کے موقع پر ان کے بیٹے علامہ حافظ سعد حسین رضوی نے خطاب میں اپنے والد کے مشن کو جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ علامہ سعد حسین رضوی لاہور میں اپنے والد کے مدرسہ جامعہ ابوزر غفاری میں درس نظامی مکمل کیا جو کہ دنیاوی تعلیم ایم.اے کے برابر ہے۔اس کے علاوہ حافظ سعد حسین رضوی نے سیاسی اور دینی لحاظ سے مختلف کورسز بھی کیے ہیں۔ گرفتاری اور ہائیکورٹ و سپریم کورٹ کے فیصلے 17 نومبر 2021ء کو آپ کے والد خادم حسین رضوی نے فرانس میں نبی اکرم کی شان میں گستاخانہ خاکے شائع کرنے کے خلاف پاکستان کے دار الحکومت اسلام آباد کے سنگم فیض آباد میں دھرنا دیا جس میں مطا لبہ کیا گیا کہ سرکاری طور پر فرانس کو جواب دیا جائے (پاکستان فرانس کا سفیر پاکستان سے نکالے اور اپنا سفیر فرانس سے واپس بلا کر فرانس سے تعلقات ختم کرے اور سرکاری سطح پر فرانس کی اشیاء کا بائیکاٹ کیا جائے )اس ضمرے میں حکومتِ وقت نے آپ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا کہ حکومتِ پاکستان پارلیمنٹ میں ایک قرارداد پیش کرے گی جس کی بنا پر یہ معاملہ پارلیمنٹ کے ذریعے حل کیا جائے گاحکومتِ وقت نے آپ سے 3 ماہ کا وقت مانگا خادم حسین رضوی نے حکومتِ وقت کی بات مانتے ہوئے 3 ماہ کا ٹائم فراہم کرتے ہوئے دھرنا ختم کر دیا، معاہدے کو گزرے دو دن ہوئے تھے کہ خادم حسین رضوی وفات پا گئے۔ مقررہ وقت کے دوران میں حکومتِ وقت نے اپنے معاہدے پر تحریکِ لبیک پاکستان کی کئی مرتبہ یادہانی کے باوجود کوئی پیش رفت نہ دکھائی تحریک نے پھر دھرنے کا اعلان کیا اسی دوران میں حکومتِ وقت نے 2 ماہ کا مزید ٹائم لیااور معاہدے کا اعلان حکومتِ وقت کے سابقہ وزیر اعظم عمران احمد خان نے اے آر وائی نیوز چینل پر بھی کیا، 20 اپریل 2021ء تک معاہدے کا ٹائم مقرر ہوا جس میں یہ بات بھی شامل تھی حکومتِ وقت تحریک لبیک پاکستان کا کوئی کارکن اور کوئی ذمدار گرفتار نہیں کرے گی مگر حکومتِ وقت نے اپنا معاہدہ توڑتے ہوئے 12 اپریل 2021ء کو سعد حسین رضوی کو لاہور پولیس نے گرفتار کر لیا، جس کے بعد پاکستان کے کئی شہروں تحریک لبیک پاکستان اور اس کے حمایتی کارکنوں نے بطور احتجاج دھرنے دیئے مگر حکومتِ وقت ٹس سے مس نہ ہوئی۔ اس کے بعد تحریک لبیک پاکستان نے قانونی راستہ اختیار کیا تقریباَ تین ماہ بعد لاہور ہائیکورٹ نے سعد حسین رضوی کی گرفتاری و نظر بند کو کالعدم قرار دیتے ہوئے رہائی کا حکم دیا رہائی کی خبر سنتے ہیں ہزاروں کارکنان کوٹ لکھپت جیل کے باہر اپنے قائد کے استقبال کے لیے پہنچے مگر حکومت نے سعد حسین رضوی کو رہا نہ کیا اور مزید تین ماہ کی نظر بندی کا نوٹس دائر کر دیا۔اس کے خلاف اپیل دائر کی گئی تو اسے لٹکایا گیا۔تین ماہ گزر جانے کے بعد ہائی کورٹ نے ایک مرتبہ پھر سعد حسین رضوی کی نظر بندی و گرفتاری کو کالعدم قرار دیا اور فوراً رہا کرنے کا حکم دیا مگر حکومتِ وقت نے ہائی کورٹ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا کچھ دن گُزرنے کے بعد سپریم کورٹ نے بھی سعد حسین رضوری کی نظربندی اور گرفتاری کو کالعدم قرار دیتے ہوئے فوراً رہائی کا حکم دیا، کارکنان سپریم کورٹ کے فیصلے پر اک بار پھر آکر جمع ہوگئے مگر حکومت نے تمام کے تمام فیصلے کے برعکس اور سعد حسین رضوی کو رہا نہ کیا۔تحریک لبیک پاکستان 7 دن لاہور کے ملتان روڈ پر واقع مسجد رحمتہ اللعلمین کے باہر احتجاج کیا مگر کسی نے بھی ان کے احتجاج پر کان نہ دھرے۔ شوریٰ کے طرف سے حکومت کو دو دن کا الٹی میٹم دیا گیا کے ہمارے ساتھ بیٹھ کر بات کرے مگر اب بھی کسی بھی حکومتی نمائندے نے کوئی رابطہ نہ کیا۔ تحریک لبیک پاکستان کی شوریٰ نے لاہور تا اسلام آباد ناموسِ رسالتؐ لانگ مارچ کااعلان کیا۔ اس مارچ کی قیادت سعد حسین رضوی کے بھائی نے خود کی۔اس لانگ مارچ پر بغیر وارنٹ کے تشدد کیا گیا۔ https://www.highcpmrevenuegate.com/vy8yhkpk?key=fd4c7237861f3f5d3a40c69134fc9e10

Comments

Popular posts from this blog

Top 10 Ways To Earn Money Online

The Nugget Couch: Unleashing Creativity and Comfort in Every Home